شمائلہ اسلم
سکینڈے نیوین نیوز ایجنسی
بیورو چیف پاکستان
مقام: منارہ مسجد کے قریب، صدر، کراچی
شام کی خاموشی ایک دل دہلا دینے والی چیخ سے ٹوٹ گئی…
ایک بوڑھا شخص، جھکی کمر، لرزتے ہاتھ، اور آنکھوں میں بے بسی لیے کھڑا تھا…
اس نے صرف ایک جملہ کہا:
“آج کچھ کما نہ سکا… پچاس روپے دینے کو نہیں ہیں!”
…اور جواب میں آئے:
ٹھڈے، تھپڑ، گھونسے اور گالیاں!
سب انسپکٹر ندیم اور اس کے دو وردی پوش ساتھیوں نے اس بے بس بزرگ کو صرف اس لیے مارا کہ وہ روزانہ کی رشوت یعنی پچاس روپے نہ دے سکا۔
یہ واقعہ منارہ مسجد صدر کے قریب، سی آئی اے سینٹر کے پاس پیش آیا۔
راہگیر خاموش کھڑے تماشائی بنے رہے
کچھ خوف سے بول نہ سکے،
کچھ کے دل اندر ہی اندر چیخ اٹھے۔
مگر یہ صرف پچاس روپے کا معاملہ نہیں تھا
یہ انسانیت کی توہین،
انصاف کی بے حرمتی
اور وردی کے وقار کی پامالی تھی!
مقامی افراد، سماجی کارکنان اور حق گو افراد اب سوال کر رہے ہیں:
کیا وردی اب ظلم کی علامت بن چکی ہے؟
کیا بزرگوں اور غریبوں کی آہیں بے معنی ہو گئی ہیں؟
عوام کا مطالبہ واضح ہے:
سب انسپکٹر ندیم اور اس کے ساتھیوں کے خلاف فوری کارروائی کی جائے۔
رشوت اور بدمعاشی کے اس نظام کو روکا جائے۔
اس بزرگ کی کمزور مگر حق پر مبنی آواز کو نظر انداز نہ کیا جائے۔
کیونکہ اگر پچاس روپے کی خاطر انسانی وقار کچلا جائے…
تو پھر ہم کس معاشرے میں جی رہے ہیں؟
