شمائلہ اسلم
اسکینڈے نیوین نیوز ایجنسی
بیورو چیف پاکستان
لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے ایک خاتون کی درخواست کو تصفیہ دے دیا جس کا کمپیوٹرائزڈ نیشنل شناختی کارڈ (CNIC) غلط طریقے سے مردہ قرار دے دی گئی تھیں۔
جسٹس راحیل کامران نے تحقیقات کے احکامات جاری کرتے ہوئے خاتون کی تنخواہ اور سرکاری دستاویزات بحال کرنے کا حکم دیا، جبکہ نادرا اور پولیس اہلکاروں نے تصدیق کی کہ درخواست گزار درحقیقت زندہ ہیں۔
کارروائی کے دوران نادرا اور مقامی پولیس کے نمائندے عدالت میں پیش ہوئے۔ درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 12 جون کو میونسپل کمیٹی مریدکے کی جانب سے ایک جعلی ڈیتھ سرٹیفکیٹ جاری کیا گیا تھا جو نادرا کو جمع کرایا گیا، جس کی بنیاد پر ان کا CNIC منسوخ کر دیا گیا۔
درخواست گزار، جو لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) کے میڈیکل ڈیپارٹمنٹ میں ملازم ہیں، کی تنخواہ بلاک شدہ CNIC کی وجہ سے معطل کر دی گئی تھی۔ ان کے وکیل نے الزام لگایا کہ ان کے علیحدہ شوہر، جو ازدواجی تعلقات ختم کرنے کی درخواست سے ناراض تھے، نے انہیں مالی اور اخلاقی نقصان پہنچانے کے لیے جعلی ڈیتھ سرٹیفکیٹ حاصل کر کے یہ سازش کی تھی
