شمائلہ اسلم
اسکینڈے نیوین نیوز ایجنسی
بیورو چیف پاکستان
اسلام آباد:
پاکستان میں موجود لاکھوں افغان مہاجرین کو اس وقت معاشی بحران کا سامنا ہے، کیونکہ ان کے رجسٹریشن کارڈز (PoR) کی مدت ختم ہونے کے بعد ان کی قانونی حیثیت غیر یقینی ہو چکی ہے۔ اگر ان کارڈز کی تجدید نہ کی گئی تو انہیں اپنے قیمتی اثاثے انتہائی کم قیمت پر فروخت کرنے پر مجبور ہونا پڑ سکتا ہے۔
حکومتِ پاکستان نے نومبر 2023 میں فیصلہ کیا تھا کہ تمام غیرقانونی غیرملکی تارکین وطن کو واپس بھیجا جائے گا، جس پر جزوی عملدرآمد جاری ہے۔ اقوام متحدہ کے ایک ذیلی ادارے کے مطابق، اب تک تقریباً 13 لاکھ افغان مہاجرین پاکستان چھوڑ چکے ہیں، جب کہ 16 لاکھ کے قریب اب بھی ملک میں موجود ہیں۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ گزشتہ کئی دہائیوں میں یہاں رہائش پذیر افغان شہریوں نے کاروبار، جائیداد اور دیگر اثاثوں میں سرمایہ کاری کر رکھی ہے، جنہیں قانونی حیثیت ختم ہونے پر جلد بازی میں فروخت کرنے سے بھاری نقصان ہو سکتا ہے۔
افغان مہاجرین اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ اگر حکومت نے ان کے کارڈز کی مدت میں توسیع نہ کی تو وہ معاشی طور پر مکمل طور پر غیرمحفوظ ہو جائیں گے۔
