شمائلہ اسلم
اسکینڈے نیوین نیوز ایجنسی
بیورو چیف پاکستان
جرمن سفارتی ذرائع کے مطابق یورپی طاقتیں ایران کے جوہری پروگرام پر
نئے مذاکرات کی تیاری کر رہی ہیں، جو امریکی حملوں کے بعد پہلی بڑی پیش
رفت ہو گی۔ برطانیہ، فرانس اور جرمنی (E3) ایران کے ساتھ آئندہ ہفتے
مذاکرات شیڈول کرنے کے لیے رابطے میں ہیں۔
ایرانی خبر رساں ادارے تسنیم نے تصدیق کی ہے کہ تہران نے تینوں یورپی
ممالک کے ساتھ مذاکرات پر آمادگی ظاہر کی ہے، تاہم مقام اور تاریخ پر
مشاورت جاری ہے۔
“ایران کو کبھی بھی جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں ہونی
چاہیے،” جرمن ذرائع نے کہا، “اسی لیے ہم پائیدار اور قابل تصدیق سفارتی
حل کے لیے E3 کے طور پر کام کر رہے ہیں۔”
امریکی حملوں نے مذاکرات کو متاثر کیا
13 جون کو اسرائیل نے ایران پر سرپرائز حملے کیے، جس میں اہم فوجی اور
جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ 9 دن بعد، امریکہ نے بھی ایران کے
جوہری مراکز، بشمول فورڈو، اصفہان، اور نتنز پر حملے کیے۔ اس کے بعد
ایران اور امریکہ کے درمیان عمان کے ذریعے جاری مذاکرات معطل ہو گئے۔
E3 ممالک نے ایرانی حکام سے آخری ملاقات 21 جون کو جنیوا میں کی تھی،
جو امریکی حملوں سے صرف ایک دن پہلے کی بات ہے۔
پوتن-لاریجانی ملاقات
روسی صدر ولادیمیر پوتن نے اتوار کو کریملن میں ایران کے جوہری مشیر علی
لاریجانی سے اچانک ملاقات کی، جس میں مشرق وسطیٰ کی کشیدہ صورتحال
اور جوہری پروگرام پر تبادلہ خیال ہوا۔ روس نے ایران کو حمایت فراہم کی
ہے مگر امریکہ-اسرائیل بمباری کے بعد مکمل حمایت سے گریز کیا ہے۔
سنیک بیک میکانزم کی بحالی کا امکان
2015 کے جوہری معاہدے JCPOA سے امریکہ ٹرمپ دور میں الگ ہو چکا
ہے، لیکن یورپی ممالک نے حال ہی میں اس کے “سنیک بیک” میکانزم کو
دوبارہ فعال کرنے کی دھمکی دی ہے، جو ایران کی عدم تعمیل پر پابندیوں کی
بحالی کی اجازت دیتا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ عباس آراغچی نے اس اقدام کو غیر اخلاقی اور غیر قانونی
قرار دیتے ہوئے کہا کہ یورپ کو پرانی دباؤ کی پالیسیوں کو ترک کر دینا چاہیے۔
ای3 ممالک کا اصرار ہے کہ اگر موسم گرما تک کوئی پیش رفت نہ ہوئی تو سنیک
بیک ایک ممکنہ آپشن رہے گا۔ ایران نے واضح کیا ہے کہ وہ امریکہ کے ساتھ
کوئی نیا جوہری معاہدہ اس صورت میں نہیں کرے گا اگر اس میں یورینیم
افزودگی ترک کرنے کی شرط شامل ہو۔
