شمائلہ اسلم
اسکینڈے نیوین نیوز ایجنسی
بیورو چیف پاکستان
آن لائن ویڈیو پلیٹ فارم یوٹیوب نے اپنی مونیٹائزیشن پالیسی میں تبدیلی
کرتے ہوئے “ری یوزڈ کنٹینٹ” کو اب “غیر مستند مواد” (Inauthentic
Content) قرار دے دیا ہے۔ یوٹیوب کے مطابق یہ ایک وضاحتی اپ
ڈیٹ ہے جس کا مقصد یہ واضح کرنا ہے کہ کون سا مواد ضرورت سے زیادہ
پروڈیوس شدہ یا غیر اصل شمار ہوگا۔
سوشل میڈیا ماہر طلحہ لبیب کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر اس تبدیلی کو
ضرورت سے زیادہ اچھالا گیا ہے۔
ان کے مطابق، “جو مواد یوٹیوب کی موجودہ پالیسی کے تحت پہلے ہی
مونیٹائزیشن کے قابل نہیں تھا، اس پر اب وضاحت سے روشنی ڈالی جا
رہی ہے۔ یوٹیوب پہلے ہی صرف اصل اور مستند مواد کو فروغ دیتا ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ جو تخلیق کار غلط، غیر مستند یا فحش مواد اپ لوڈ کرتے
ہیں، یوٹیوب ان کے خلاف پہلے بھی ایکشن لیتا رہا ہے، اور یہ اپ ڈیٹ
ان کے لیے مزید احتیاط کا سبب بنے گا۔
یوٹیوب نے 15 جولائی 2025 کو اپنی پارٹنر پروگرام کی مونیٹائزیشن پالیسی میں
یہ تبدیلی کی، جس کا مقصد بار بار دہرائے گئے اور کم معیار کے مواد کی
شناخت بہتر بنانا ہے۔
ڈیجیٹل مارکیٹر انوشہ آصف کا کہنا ہے کہ “اب ایسے یوٹیوب چینلز جو
دوسرے یوٹیوبرز کے کلپس استعمال کرتے ہیں، اپنی ویڈیوز یا شارٹس میں،
وہ مونیٹائز نہیں ہو سکیں گے۔”
تاہم، انوشہ کا یہ بھی ماننا ہے کہ اصل تخلیق کار بھی متاثر ہو سکتے ہیں اگر ان
کا مواد ضرورت سے زیادہ دہرایا گیا ہو یا مختلف جگہوں پر بار بار استعمال
ہو۔ اس صورت میں وہ بھی یوٹیوب کی جانچ پڑتال میں آ سکتے ہیں، جو بین یا
شٹ ڈاؤن کا سبب بن سکتی ہے۔
طلحہ لبیب کا کہنا ہے کہ ایسی اسٹرائکس قابل واپسی ہوتی ہیں، مگر انوشہ کے
مطابق، واپسی کے بعد چینلز کو دوبارہ وہ درجہ یا رینکنگ حاصل کرنے میں وقت لگتا ہے۔
جب یوٹیوب کی نئی پالیسی سامنے آئی تو کئی افراد نے خدشہ ظاہر کیا کہ تمام AI
پر مبنی یا دہرا مواد اب مونیٹائز نہیں ہو سکے گا۔ یہ وہی مواد ہے جسے اب “AI
Slop” کہا جا رہا ہے—ایسا ویڈیو جو AI سے بار بار ایک جیسے انداز میں تیار کیا جاتا ہے۔
طلحہ لبیب نے وضاحت کی کہ “AI ویڈیوز اب بھی قابل قبول ہیں، بشرطیکہ
وہ گمراہ کن یا deepfake نہ ہوں۔ لیکن اصل بات یہ ہے کہ اگر AI کا
استعمال ہو رہا ہے، تو تخلیق کاروں کو اس کا واضح ذکر کرنا ہوگا۔”
ٹیک ماہر شہرخ ملک نے کہا، “بطور صارف مجھے لگتا ہے کہ AI مواد کو محدود
کرنا اچھا اقدام ہے، لیکن بطور تخلیق کار یہ ہماری آزادی پر اثر ڈالتا ہے۔”
ان کے مطابق، “یہ یوٹیوب اور تخلیق کاروں کے درمیان ایک نئی جنگ
ہے، جہاں ایک دوسرے کی حکمت عملی کو مات دینے کی کوشش کی جائے گی۔”
