رفعت کوثر
سکینڈی نیوین نیوز ایجنسی
فن لینڈ
- پاكستان
- مشرق وسطی
- بين الاقوامى
- نقطہ نظر
- حج
- حرمین شریفین سے
- اشتہار
کیتھرین شکیڈم اسرائیلی جاسوس جس نے ایرانی حکومت کے دل میں گھس کر کام کیا
فرانسیسی مصنفہ اور برطانیہ کی رہائشی یہودی نژاد سیاسی تجزیہ کار نے 120
افراد سے تعلقات قائم کیے: مصطفی کواکبیان
فرانسیسی مصنفہ کیتھرین شیکڈیم جس نے ایرانی حکومت میں دراندازی کی۔
کیتھرین شکیڈم: ایک اسرائیلی جاسوس جس نے ایرانی حکومت کے دل میں گھس کر کام کیا
فرانسیسی مصنفہ اور برطانیہ کی رہائشی یہودی نژاد سیاسی تجزیہ کار نے 120
افراد سے تعلقات قائم کیے: مصطفی کواکبیان
مردم-سالاری (پیپلز ڈیموکریسی) پارٹی کے سیکرٹری جنرل اور ایرانی
پارلیمنٹ کے سابق رکن مصطفی کواکبیان نے اپنے بیانات میں کہا ہے کہ
فرانسیسی مصنفہ کیتھرین شکیڈم ایران کے حساس اداروں میں مغربی
دراندازی کی واضح مثال ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس دراندازی کا مطلب ہے
پاكستان
مشرق وسطی
بين الاقوامى
نقطہ نظر
حج
حرمین شریفین سے
اشتہار
فرانسیسی مصنفہ کیتھرین شیکڈیم جس نے ایرانی حکومت میں دراندازی کی۔
کیتھرین شکیڈم: ایک اسرائیلی جاسوس جس نے ایرانی حکومت کے دل میں گھس کر کام کیا
فرانسیسی مصنفہ اور برطانیہ کی رہائشی یہودی نژاد سیاسی تجزیہ کار نے 120 افراد سے تعلقات قائم کیے: مصطفی کواکبیان
ایران
العربیہ ڈاٹ نیٹ – مسعود الزاہد
پہلی اشاعت: 11 جولائی ,2025: 04:19 PM GST
آخری اپ ڈیٹ: 11 جولائی ,2025: 04:21 PM GST
وقت مطالعہ
گھنٹے
مردم-سالاری (پیپلز ڈیموکریسی) پارٹی کے سیکرٹری جنرل اور ایرانی
پارلیمنٹ کے سابق رکن مصطفی کواکبیان نے اپنے بیانات میں کہا ہے کہ
فرانسیسی مصنفہ کیتھرین شکیڈم ایران کے حساس اداروں میں مغربی
دراندازی کی واضح مثال ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس دراندازی کا
مطلب ہے کیتھرین شکیڈم جیسی خاتون نے ملک کی 120 انتہائی اہم
شخصیات کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کیے تھے۔
کواکبیان نے سکیورٹی دراندازی کے بنیادی مسئلے سے توجہ ہٹانے کی
کوششوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ ایران کے سرکاری چینل ’’شبکہ خبر ‘‘ کے
ساتھ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ دراندازی کے معاملے کو محض افغان
تارکین وطن کے بارے میں بات کرنے تک کم کردینا دراندازی کے بنیادی
مسئلے سے توجہ ہٹانا ہے۔ دراندازی سے مراد کسی ایسے شخص کی طرف
اشارہ ہے جیسے کیتھرین شکیڈم نے حکومت میں موجود اہم شخصیات کے
ساتھ تعلقات قائم کیے تھے۔
برطانیہ میں رہنے والی یہودی نژاد فرانسیسی مصنفہ اور سیاسی تجزیہ کار
کیتھرین شکیڈم نے اس سے قبل سخت گیر ایرانی ذرائع ابلاغ جیسے ’’
کیہان‘‘ ، ’’تسنیم‘‘ اور ’’مہر‘‘ میں مضامین شائع کیے تھے اور اس وقت
انہیں مزاحمت کے محور کے حامی صحافی کے طور پر پیش کیا گیا تھا۔ اس
نے کچھ سرکاری ایرانی اداروں کے لیے میڈیا کنسلٹنٹ کے طور پر بھی کام
کیا اور حکومت کے اندر مذہبی اور سیکورٹی حلقوں تک رسائی حاصل کی۔
شکیڈم نے 2021 کے ٹائمز آف اسرائیل کے شائع کردہ ایک مضمون میں
انکشاف کیا کہ وہ یہودیہ تھی اور اسے ایرانی میڈیا سسٹم میں دراندازی کے
مشن کو انجام دینے کے لیے بھیجا گیا تھا۔ ریاست میں درجنوں “انتہائی
اہم” شخصیات کے ساتھ شکدام کے جنسی تعلقات کے بارے میں کواکیان
کے بیانات نے ایرانی میڈیا کی توجہ حاصل کرلی ہے۔ یہ توجہ سیکورٹی کی ان
خلاف ورزیوں کے پس منظر میں حاصل ہوئی ہے جس میں 13 جون کو
حالیہ اسرائیلی حملوں کے دوران سینئر ایرانی فوجی رہنماؤں کو نشانہ بنانے میں مدد ملی تھی۔
