شمائلہ اسلم
اسکینڈے نیوین نیوز ایجنسی
| بیورو چیف پاکستان
مصر کے اہرام دنیا کے ان حیران کن عجائبات میں شامل ہیں جو آج بھی
دیکھنے والوں کو مبہوت کر دیتے ہیں۔
ان کی تعمیر قدیم مصری تہذیب کے اس عقیدے پر مبنی تھی کہ انسان
موت کے بعد دوبارہ زندہ ہوگا۔
اسی یقین کے تحت اہرام میں فراعنہ اور ان کے خاندان کی ممیوں کے
ساتھ سونا، جواہرات، ہتھیار اور غلام بھی دفن کیے جاتے تھے تاکہ اگلی
زندگی میں کام آئیں۔
تقریباً 138 اہرام مصر میں دریافت ہوئے ہیں، جن میں سب سے مشہور گیزہ
کے تین اہرام ہیں۔ سب سے بڑا اہرام فرعون خوفو کی یاد میں تعمیر ہوا، جس
کی ابتدائی بلندی 146 میٹر تھی، جو اب 138 میٹر رہ گئی ہے۔ اس کے
پتھروں کا کل وزن تقریباً 5.9 ملین ٹن ہے اور اسے بنانے میں تقریباً 20
سال لگے۔
ماہرین کے مطابق، ہزاروں مزدوروں نے 25 سے 80 ٹن وزنی پتھروں کو
گیلی ریت پر کھینچ کر صحرا کے پار پہنچایا۔
قدیم مصری مصوری میں بھی اس منظر کی جھلک ملتی ہے جہاں ممی لے
جانے والی سلیج کے نیچے ریت کو گیلا کیا جا رہا ہے تاکہ پتھر آسانی سے کھسک سکیں۔
آج بھی یہ اہرام قدیم انجینئرنگ کا ایسا کمال ہیں جو اس بات کا ثبوت ہیں کہ
انسان کی محنت اور مہارت جدید ٹیکنالوجی کے بغیر بھی بڑے کارنامے
انجام دے سکتی ہے۔
