شمائلہ اسلم
اسکینڈے نیوین نیوز ایجنسی
بیورو چیف پاکستان
فیصل آباد-سانگلہ بارڈر: ن لیگی رہنما کے ڈیرے پر خفیہ اداروں کا بڑا ایکشن، درجنوں غیر ملکی افراد گرفتار
تھانہ بلوچنی کی حدود میں واقع علاقے 54 سرہالی، جو فیصل آباد اور سانگلہ ہل کے سنگم پر واقع ہے، میں خفیہ اداروں اور ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے ایک مشترکہ
کارروائی کے دوران سابق چیئرمین فیسکو اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما ملک تحسین اعوان کے ڈیرے پر چھاپہ مارا۔
ذرائع کے مطابق، اس کارروائی میں تقریباً 70 چائنیز باشندے اور 30 کے قریب دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد گرفتار کیے گئے۔ ان پر الزام ہے کہ وہ مبینہ
طور پر آن لائن فراڈ اور غیر قانونی سائبر سرگرمیوں میں ملوث تھے۔
یہ آپریشن حساس اداروں کی جانب سے حاصل کردہ خفیہ معلومات کی بنیاد پر عمل میں لایا گیا، اور اسے ایک بڑی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے۔ گرفتار افراد میں مرد و خواتین
دونوں شامل ہیں، اور ان سے تفتیش کا سلسلہ جاری ہے تاکہ اس نیٹ ورک کے مزید پہلوؤں کو بے نقاب کیا جا سکے۔
کارروائی کی تفصیلات
ذرائع کے مطابق چھاپہ انتہائی خفیہ معلومات کی بنیاد پر مارا گیا اور کارروائی کو اعلیٰ سطحی نگرانی میں مکمل کیا گیا۔ گرفتار افراد کی ابتدائی تفتیش کے مطابق یہ گروہ مختلف “آن
لائن سکیموں” کے ذریعے عوام کو دھوکہ دیتا تھا، جن میں بین الاقوامی مالیاتی فراڈ، جعلی ویب سائٹس، فیک انویسٹمنٹ پلیٹ فارمز اور ڈیجیٹل کرنسی کے ذریعے ٹریپنگ
شامل ہے۔
غیر ملکی ہیکرز کی موجودگی
انتہائی اہم انکشاف یہ سامنے آیا ہے کہ ملک تحسین اعوان کے ڈیرے پر غیر ملکی ہیکرز کو مستقل بنیادوں پر رکھا گیا تھا۔ یہ افراد مبینہ طور پر اعلیٰ تکنیکی مہارت رکھتے تھے اور
بین الاقوامی سطح پر ڈیجیٹل فراڈ اور سائبر کرائم میں ملوث تھے۔ ان کی شناخت، شہریت اور دیگر تفصیلات پر خفیہ ادارے مزید تحقیقات کر رہے ہیں۔
تھانوں میں گنجائش ختم، مزید گرفتاریاں متوقع

ذرائع کے مطابق گرفتار ہونے والے افراد کی تعداد اتنی زیادہ ہے کہ قریبی تھانوں میں جگہ ختم ہو چکی ہے، جبکہ مزید تین مقامات پر بھی چھاپے مارنے کی تیاریاں کی جا رہی
ہیں۔ اطلاعات ہیں کہ یہ ایک منظم سائبر نیٹ ورک تھا، جس کی شاخیں دیگر شہروں اور ممکنہ طور پر بیرون ملک بھی پھیلی ہوئی ہیں۔
قانونی پہلو اور ریاستی مؤقف
تاحال کسی سرکاری ادارے یا ترجمان کی طرف سے کوئی باقاعدہ بیان جاری نہیں کیا گیا۔ تاہم، ابتدائی شواہد کی روشنی میں درج ذیل قوانین کے تحت مقدمات درج کیے جا
سکتے ہیں:
- PPC 419/420 – فراڈ اور جعلسازی
- PECA 2016 – الیکٹرانک جرائم کا قانون
- FIA Act – بین الاقوامی سطح پر سائبر کرائم کی تفتیش
تجزیہ: کیا یہ قومی سلامتی کا سنگین معاملہ ہے؟
یہ واقعہ نہ صرف ملک میں بڑھتے ہوئے سائبر جرائم کی سنگینی کو ظاہر کرتا ہے بلکہ ریاستی اداروں کی چوکسی کا بھی ثبوت ہے۔ غیر ملکی افراد کی شمولیت اور حساس اداروں
کی کارروائی اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ معاملہ صرف مالی فراڈ کا نہیں بلکہ قومی سلامتی کا بھی ہو سکتا ہے۔
آئندہ کے لیے اقدامات
- تحقیقات مکمل شفاف اور غیر سیاسی بنیادوں پر ہونی چاہئیں
- پورے نیٹ ورک کو بے نقاب کر کے مثالی سزائیں دی جائیں
- سائبر سیکیورٹی پالیسیوں کو عالمی معیار کے مطابق اپڈیٹ کیا جائے
یہ کارروائی سائبر کرائم کے خلاف ایک اہم اور بڑی پیش رفت مانی جا رہی ہے۔
