شمائلہ اسلم
اسکینڈی نیوین نیوز ایجنسی
بیورو چیف، پاکستان
پاکستان، ازبکستان اور افغانستان کے درمیان ریلوے منصوبے پر اہم معاہدہ
کابل: پاکستان، ازبکستان اور افغانستان نے کابل میں منعقدہ اجلاس کے
دوران ازبکستان-افغانستان-پاکستان (UAP) ریلوے منصوبے کے لیے
مشترکہ فزیبلٹی اسٹڈی سے متعلق فریم ورک معاہدے پر دستخط کر دیے۔
پاکستان کے نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے ایک روزہ
دورے پر کابل پہنچنے کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر اس اہم پیش
رفت کا اعلان کیا۔ انہوں نے تینوں ممالک کو اس پیش رفت پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا:
“UAP ریلوے کوریڈور کے تحت نئی آباد سے خارلاچی تک ریلوے لنک کی
مشترکہ فزیبلٹی اسٹڈی کا معاہدہ ایک تاریخی اقدام ہے۔”
انہوں نے ازبکستان اور افغانستان کے وزرائے خارجہ کا شکریہ بھی ادا کیا،
جنہوں نے اس معاہدے کے بروقت انعقاد میں بھرپور تعاون کیا۔ ڈار نے
اس منصوبے کو علاقائی رابطے اور معاشی انضمام کی جانب ایک “اہم سنگ
میل” قرار دیا، جو وسطی ایشیائی ممالک کو پاکستان کی بندرگاہوں سے منسلک کرے گا۔
اسحاق ڈار نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں اس منصوبے
پر کام شروع ہوا، جنہوں نے ماضی میں بطور وزیر خزانہ انہیں اس کوشش کی
قیادت کا ٹاسک دیا تھا۔
معاہدے سے قبل تینوں ممالک کے وزرائے خارجہ کی ملاقات ہوئی، جس
میں خطے میں امن، تجارت، ترقی اور طویل مدتی شراکت داری پر زور دیا گیا۔
وزارت خارجہ کے مطابق، یہ معاہدہ خطے کی معاشی صلاحیت کو بہتر بنانے کی
جانب ایک عملی قدم ہے۔
یہ منصوبہ 2023 میں طے پایا تھا، جس کے تحت ریلوے لائن ازبکستان
کے شہر ترمذ سے گزر کر افغانستان کے مزار شریف اور لوگر سے ہوتی ہوئی
پاکستان کے خیبر پختونخوا میں خارلاچی بارڈر کے ذریعے داخل ہو گی۔ منصوبہ
مال برداری اور مسافروں کی آمدورفت دونوں کو سپورٹ کرے گا۔
ڈار کے ہمراہ وزیر ریلوے حنیف عباسی، افغانستان کے لیے خصوصی
نمائندہ اور ریلوے سیکرٹری بھی کابل گئے۔ افغان وزیر اعظم ملا محمد حسن
اخوند سے ملاقات میں دو طرفہ تعلقات، سلامتی، تجارتی و ٹرانزٹ تعاون اور
علاقائی رابطے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزارت خارجہ کے مطابق، یہ منصوبہ نہ صرف علاقائی تجارت اور ٹرانزٹ کو
فروغ دے گا بلکہ وسط ایشیائی ریاستوں کو پاکستانی بندرگاہوں تک رسائی
فراہم کر کے ترقی، استحکام اور خوشحالی کا ذریعہ بنے گا۔
رواں ماہ کے آغاز میں اسحاق ڈار نے ازبک وزیر خارجہ بختیر سعیدوف سے
بھی بات کی، جبکہ جون میں پاکستان اور ازبکستان نے اس منصوبے پر
باقاعدہ کام شروع کرنے پر اتفاق کیا تھا، جسے خطے کی معاشی ترقی کے لیے
سنگِ میل قرار دیا جا رہا ہے۔
