پوتین و عراقچی ملاقات، اسرائیلی حملوں پر مذمت
شمائلہ اسلماسکینڈے نیوین نیوز ایجنسیبیورو چیف پاکستان ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی اور روسی صدر پیوٹن کی ماسکو میں ملاقات۔پوتین اور عراقچی ملاقات … مشرق وسطیٰ کی موجودہ صورتِ حال سے نکلنے کے راستوں پر
پریس ریلیز برائے اشاعت 24 جون 2025 23 جون 2025 تحریکِ لبیک پاکستان (TLP) ٹرمپ کو نوبل امن انعام، ایران پر امریکی حملہ اور فلسطین میں جاری اسرائیلی مظالم پر سربراہ تحریکِ لبیک پاکستان حافظ سعد حسین رضوی کا شدید ردعمل لاہور:
( بیوروچیف وسطی ایشیاء اسامہ زاہد )
تحریکِ لبیک پاکستان کے سربراہ حافظ سعد حسین رضوی نے مرکز سے جاری بیان میں ایران پر حالیہ امریکی حملے، اسرائیل و ایران کے درمیان بڑھتی ہوئی جنگی کشیدگی اور فلسطین میں جاری اسرائیلی جارحیت کے پس منظر میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبل امن انعام دیے جانے کی اطلاعات پر شدید ردِ عمل دیتے ہوئے اسے عالمی سطح پر انسانیت کی توہین اور مسلمانوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے اس کو کھلی منافقت اور انسانیت کے منہ پر طمانچہ قرار دیا ہے۔ سربراہ تحریکِ لبیک پاکستان سخت الفاظ میں کہا کہ یہ ہے امن؟ یا خون کا کاروبار؟ ہم ایسے نوبل امن انعام کو نہیں مانتے! کیونکہ یہ انعام ہمیشہ ان ہی کے ہاتھ میں جاتا ہے جو خون میں لت پت ہوں، کبھی امریکہ، کبھی اسرائیل، کبھی دہشتگرد ٹرمپ جیسے قاتل۔ یہ امن نہیں، دھوکہ ہے! یہ انسانیت نہیں، عالمی منافقت کا بدترین تماشا ہے۔ حافظ سعد حسین رضوی نے کہا کہ امریکہ جیسے دہشتگرد ریاست کا امن کا داعی بن کر سامنے آنا خود امن کے چہرے پر سیاہی پھیرنے کے مترادف ہے۔ ایک طرف ایران پر بمباری، دوسری طرف غزہ اور پورے فلسطین میں مسلسل بمباری، اسپتالوں اور اسکولوں کی تباہی، مظلوم مسلمان بچوں کے لاشے، اور خواتین کی آہیں… اور پھر انہی خونخوار کرداروں کو “امن کا سفیر” کہنا ایک ایسا فریب ہے جسے کوئی غیرتمند انسان قبول نہیں کر سکتا۔ فلسطین جل رہا ہے، غزہ کی زمین پر خون بہہ رہا ہے، اور عالمی ادارے امن کی تمغہ پوشی کے ڈرامے میں مصروف ہیں۔ یہ امن نہیں، یہ منافقت ہے! سربراہ تحریکِ لبیک پاکستان نے پاکستان کی حکومت کو بھی سخت تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اگر ایسے عالمی قاتلوں کے لیئے سفارشی بنے گی تو یہ قومی حمیت و غیرت کی قبر کھودنے کے مترادف ہوگا۔ کل سفارشی بیانیہ، اور آج ایران پر بمباری؟ آج غزہ پر ظلم، اور ساتھ ہی امریکہ کو امن کا سفیر؟ کیا یہی ہے اُن کا امن؟ لعنت ہے ایسے تمغوں پر! حافظ سعد حسین رضوی نے امتِ مسلمہ کو بھی خبردار کرتے ہوئے کہا کہ وہ مغربی ایوارڈز، القابات اور عالمی اداروں کی چمک دمک سے مرعوب نہ ہوں۔ امن کا علمبردار وہی ہو سکتا ہے جو مظلوموں کا ساتھ دے، جو غزہ کے بچوں کے آنسو پونچھے، جو کسی بھی مسلمان ملک پر ہونے والے مظالم پر خاموش تماشائی نا بنے، اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف ڈٹ جائے۔ آخر میں سربراہ تحریکِ لبیک پاکستان نے کہا کہ ہم بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ایران پر امریکی و اسرائیلی حملے فی الفور بند کیے جائیں۔ فلسطین میں جاری نسل کشی اور جنگی جرائم کا سختی سے نوٹس لیا جائے اور فورا ان مظالم کو رکوانے کے لیئے لائحہ عمل بنایا جائے۔ اسرائیل کا محاسبہ کیا جائے اور مظلوم فلسطینیوں کو فوری عالمی تحفظ فراہم کیا جائے۔