شمائلہ اسلم
اسکینڈے نیوین نیوز ایجنسی
بیورو چیف پاکستان
سندھ کے کسانوں نے صوبائی حکومت کی جانب سے زرعی آمدنی پر 45 فیصد ٹیکس کے نفاذ کے خلاف شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے رواں سال گندم کی کاشت کا بائیکاٹ کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ سندھ چیمبر آف ایگریکلچر (SCA) نے اس ٹیکس کو ’غیر آئینی، غیر قانونی اور غیر اخلاقی‘ قرار دیتے ہوئے اسے عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ فیصلہ منگل کو حیدرآباد میں منعقدہ چیمبر کے اجلاس میں کیا گیا جس کی صدارت پیٹرون ان چیف ڈاکٹر سید ندیم قمر نے کی۔ اجلاس میں اس تاثر کا اظہار کیا گیا کہ مذکورہ ٹیکس آئی ایم ایف کے دباؤ پر لگایا گیا ہے، جس سے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کسان شدید متاثر ہوں گے۔
کسانوں نے شکایت کی کہ انہیں فصلوں کی مناسب قیمت نہیں مل رہی، اس لیے زرعی آمدنی پر ٹیکس کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ اجلاس میں شریک افراد نے گندم کی فصل کی کاشت نہ کرنے کے اعلان کو بطور احتجاج استعمال کرنے کی حکمت عملی اپنائی۔
چیمبر نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ سرسوں اور ریپ سیڈ کی فصلوں کو بھی سورج مکھی اور کنولا کی طرز پر فی ایکڑ 10,000 روپے سبسڈی دی جائے۔ اس کے علاوہ کسانوں سے کہا گیا کہ وہ بینظیر ہاری کارڈ کے حصول کے لیے متعلقہ حکام سے فوری رابطہ کریں۔
اجلاس میں سندھ ایریگیشن اینڈ ڈرینیج اتھارٹی کے چیئرمین کبول کھتیان، جنرل سیکرٹری زاہد بھرگاری، نبی بخش ساہتیو، شہنواز خان جمالی، اصغر خان نوناری، مراد علی خان نظامانی، سکندر علی سریوال، بلال خان لغاری اور عبدالکریم تالپور سمیت دیگر کسان رہنماؤں نے شرکت کی۔
