شمائلہ اسلم
اسکینڈے نیوین نیوز ایجنسی
بیورو چیف پاکستان
یورپی یونین نے روس پر یوکرین جنگ کے تناظر میں تازہ معاشی پابندیاں نافذ
کر دی ہیں، جن میں روسی تیل کی برآمدات پر قیمت کی نئی حد بھی شامل
ہے۔ یہ 2022 میں یوکرین پر حملے کے بعد پابندیوں کا 18واں مرحلہ ہے۔
برسلز میں کئی ہفتوں کی مشاورت کے بعد سلوواکیہ کے ساتھ اختلافات طے
پا گئے، جس کے بعد معاہدہ طے پایا۔ سلوواکیہ نے روسی گیس کی درآمدات
2027 تک ختم کرنے کے وعدے کے بعد اپنی مخالفت واپس لے لی۔
یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ کاجا کالاس نے اس اقدام کو روس کی
جنگی صلاحیت کو محدود کرنے کی جانب اہم قدم قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ
یورپی یونین یوکرین کی حمایت میں پیچھے نہیں ہٹے گا اور روس پر دباؤ جاری رکھا جائے گا۔
نئی اسکیم کے تحت روسی تیل کی قیمت کو عالمی مارکیٹ ویلیو سے 15 فیصد
کم پر محدود کیا جائے گا۔ G7 ممالک کی تجویز کردہ اس پالیسی کا مقصد چین
اور بھارت جیسے خریداروں کے ذریعے روسی آمدن میں کمی لانا ہے۔ یہ حد
پہلے 60 ڈالر تھی، جسے اب 47.6 ڈالر تک محدود کیا جا رہا ہے۔
اس اقدام کے تحت روس کے زیر استعمال 100 سے زائد پرانے بحری
ٹینکروں کو بلیک لسٹ کیا جائے گا۔ اسی کے ساتھ نارڈ اسٹریم 1 اور 2 پائپ لائنز کو دوبارہ فعال ہونے سے روکنے کے لیے بھی قانونی اقدامات کیے گئے ہیں۔
مزید برآں، یورپی یونین نے بھارت میں روسی ملکیت کی ایک ریفائنری اور دو چینی بینکوں پر بھی پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ روسی بینکوں کے ساتھ لین دین پر مزید پابندیاں اور دوہری استعمال والی اشیاء کی برآمد پر سخت کنٹرول بھی شامل ہے۔
یورپی وزراء ان اقدامات کی باضابطہ منظوری جمعہ کے روز دیں گے۔
