شمائلہ اسلم
اسکینڈے نیوین نیوز ایجنسی
بیورو چیف پاکستان
بھارتی فوج کے حاضر سروس افسر کرنل امیت کمار نے ایک ہولناک
انکشاف کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی اہلیہ کے ساتھ فوجی اسپتال
میں تعینات سینئر افسران نے اجتماعی زیادتی کی، اور بعد ازاں اس واقعے پر
پردہ ڈالنے کی منظم کوشش کی گئی۔
“جب میں اپنی بیوی کو فیملی وارڈ سے واپس لایا تو وہ زیادتی کا شکار ہو
چکی تھی۔”
“جنرلز نے میری بیوی کی عزت پامال کی۔ ویڈیوز موجود ہیں، لیکن کوئی مقدمہ درج نہ ہوا۔”
“یہ لاپرواہی نہیں، بلکہ ایک منظم مجرمانہ سازش ہے۔”
ایف آئی آر نمبر 33/2024 میں تین بریگیڈیئرز اور ایک لیفٹیننٹ کرنل کو
نامزد کیا گیا، لیکن تمام ملزمان کو کلین چٹ دے دی گئی۔ کرنل کمار کے
مطابق تحقیقات انہی افراد کے ہاتھ میں تھیں جو جرم میں ملوث تھے۔
ایڈجوٹنٹ جنرل لیفٹیننٹ جنرل ایس پی سنگھ ایک ملزم کے بھائی ہیں۔
بریگیڈیئر پربھو اور میجر جنرل سندیپ جیسے اعلیٰ افسران، جو قانونی مشیر بھی ہیں، خود شکایات میں نامزد ہیں۔
“جب فوجی کمانڈر ہی ملوث ہوں تو انصاف کی امید کس سے کی جائے؟”
“اسپتال نے آج تک ہمیں طبی رپورٹ فراہم نہیں کی۔”
یہ واقعہ وردی میں چھپے ڈاکٹروں کی حقیقت کو بے نقاب کرتا ہے۔”
کرنل کمار نے مزید انکشافات کیے:
“عورتوں کی عزت سے کھیلنے کا حق انہیں کس نے دیا؟”
“میری بیوی کو بدنام کرنے کے لیے جھوٹی مہم چلائی گئی اور پولیس و عوام کو گمراہ کیا گیا۔”
“نیشنل وومن کمیشن کی شکایت کے بعد ایس پی کانگڑا کو صرف پانچ دن میں تبادلہ کر دیا گیا۔”
“میں بھارتی فوج کی ویسٹرن کمانڈ کو ضرور بے نقاب کروں گا۔”
انہوں نے الزام لگایا کہ مودی حکومت کی ناکامی نے فوجی مجرموں کو کردار
کشی، جھوٹے بیانیے اور ویڈیو بلیک میلنگ جیسے ہتھکنڈوں سے متاثرین کو دبانے کا موقع فراہم کیا۔
“مودی سرکار کی مہربانی سے وردی میں درندے آزاد گھوم رہے ہیں۔”
“بھارتی فوج خواتین کے خلاف مظالم اور انسانی حقوق کی پامالی کی نئی داستانیں رقم کر رہی ہے۔”
یہ الزامات نہ صرف بھارتی فوج بلکہ مودی حکومت کے کردار پر بھی سوالیہ
نشان بن گئے ہیں، اور عالمی سطح پر شدید تشویش کا باعث بنے ہیں۔
