شمائلہ اسلم
اسکینڈے نیوین نیوز ایجنسی
بیورو چیف پاکستان
گلگت بلتستان اسمبلی کی ڈپٹی اسپیکر نے آستور میں 70 سے زائد واقعات پر شدید ردعمل دیا
گلگت، 27 جولائی — گلگت بلتستان اسمبلی کی ڈپٹی اسپیکر سعدیہ دانش نے آستور ضلع میں کم عمر لڑکیوں کی شادی کے نام پر اسمگلنگ اور ان کے استحصال کی بڑھتی ہوئی اطلاعات پر شدید تشویش اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ معتبر ذرائع کے مطابق ایسے 70 سے 80 واقعات سامنے آئے ہیں جن میں کم عمر لڑکیوں کو پنجاب اور آزاد کشمیر میں بڑی عمر کے مردوں کے ساتھ بیاہ دیا گیا۔
انہوں نے ایک انتہائی افسوسناک واقعے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ایک 13 سالہ بچی کو شادی کے بہانے دو بار فروخت کیا گیا، جو اس معاشرتی زوال کی واضح مثال ہے۔ سعدیہ دانش نے ایسے واقعات کو ’’انسانی اسمگلنگ‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ عمل نہ صرف غیر اخلاقی اور غیر انسانی ہے بلکہ قانون کے مطابق ایک سنگین جرم بھی ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ ایسے تمام مجرمان، ان کے معاونین اور متاثرہ بچیوں کے خریداروں کے خلاف فوری اور سخت قانونی کارروائی کی جائے۔ ساتھ ہی انہوں نے جعلی شناختی دستاویزات کے ذریعے عمر چھپانے والوں کے خلاف بھی کارروائی کی ضرورت پر زور دیا۔
ڈپٹی اسپیکر نے گلگت بلتستان میں ’’چائلڈ میرج ریسٹرینٹ ایکٹ‘‘ کے فوری نفاذ کی اپیل کرتے ہوئے متاثرہ لڑکیوں کو قانونی، نفسیاتی اور سماجی تحفظ فراہم کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے عوامی بیداری مہم کی بھی ضرورت پر روشنی ڈالی تاکہ ایسے جرائم کے خلاف اجتماعی شعور پیدا ہو۔
سعدیہ دانش نے آستور پولیس کی فوری اور سنجیدہ کارروائی کو سراہتے ہوئے دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں سے بھی ایسے ہی جذبے کے ساتھ کام کرنے کی اپیل کی۔ اپنے بیان کے آخر میں انہوں نے سول سوسائٹی، میڈیا، علما اور عوام سے مطالبہ کیا کہ وہ اس غیر انسانی اور شرمناک عمل کے خلاف بھرپور آواز بلند کریں۔
