شمائلہ اسلم
اسکینڈے نیوین نیوز ایجنسی
بیورو چیف پاکستان
واشنگٹن: سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے میڈیا ٹائیکون روپرٹ مرڈوک
اور ان کے اخبار وال اسٹریٹ جرنل (WSJ) کے خلاف 10 ارب ڈالر کا
ہتکِ عزت کا مقدمہ دائر کر دیا ہے۔ یہ مقدمہ ایک رپورٹ کے بعد سامنے آیا
ہے جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ٹرمپ نے بدنام زمانہ فنانسر جیفری ایپسٹین
کو سالگرہ کی مبارکباد کا ایک نجی خط بھیجا تھا۔
WSJ کی رپورٹ میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ ٹرمپ نے 2003 میں ایپسٹین
کو ایک ایسا خط لکھا جس میں نہ صرف ایک ننگی عورت کی تصویر شامل تھی
بلکہ ان کے درمیان مبینہ “رازوں” کا بھی ذکر تھا۔ ٹرمپ نے اس خبر کو
صریحاً جھوٹ قرار دیتے ہوئے مسترد کیا اور اسے اپنی ساکھ کو نقصان
پہنچانے کی کوشش قرار دیا۔
ٹرمپ کے وکلاء نے نیویارک کی عدالت میں دائر درخواست میں مطالبہ کیا
ہے کہ جیفری ایپسٹین کے خلاف چلنے والی گرینڈ جیوری کے بیانات کو منظرِ
عام پر لایا جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس معاملے میں عوامی دلچسپی غیر
معمولی ہے، اس لیے عدالتی رازداری ختم ہونی چاہیے۔
ایپسٹین کو کم عمر لڑکیوں کے جنسی استحصال کے مقدمے کا سامنا تھا اور وہ
2019 میں نیویارک کی جیل میں مردہ پایا گیا۔ اس کی موت کو سرکاری طور پر
خودکشی قرار دیا گیا، تاہم ٹرمپ کے حامیوں سمیت کئی افراد اس پر سوال اٹھاتے رہے ہیں۔
WSJ کے مضمون میں بتایا گیا کہ ٹرمپ کا خط ایک سالگرہ البم کا حصہ تھا
جس میں دیگر مشہور شخصیات کی مبارکبادیں بھی شامل تھیں۔ اخبار کے
مطابق، خط میں “ہر دن ایک نیا راز ہو” جیسے جملے شامل تھے، اور تصویر مارکر
سے بنائی گئی تھی جس پر صرف “ڈونلڈ” لکھا گیا تھا۔
ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر شدید ردِعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا، “یہ میری
زبان نہیں ہے، نہ ہی میرے الفاظ ہیں۔ میں کبھی ایسی کوئی تصویر نہیں بناتا۔”
ٹرمپ کے ترجمان نے اخبار پر الزام عائد کیا کہ اسے معلوم تھا کہ خط جعلی
ہے، اس کے باوجود اس نے شائع کیا۔
سابق صدر کے حامی اس مقدمے کو جھوٹے بیانیے کے خلاف ایک قدم
قرار دے رہے ہیں، خاص طور پر ایسے وقت میں جب وہ دوبارہ صدارت کی دوڑ میں شامل ہیں۔
