شمائلہ اسلم
اسکینڈے نیوین نیوز ایجنسی
بیورو چیف پاکستان
شام کے دروز اکثریتی جنوبی علاقے سویڈا میں ہفتے کے روز جھڑپیں شد
اختیار کر گئیں، حالانکہ عبوری صدر احمد الشراع کی جانب سے فوری سیزفائر
کے اعلان کے کچھ ہی گھنٹے بعد بندوقوں کی گھن گرج اور مارٹر گولوں کی
آوازیں سنائی دیں۔
علاقے میں گھروں سے دھواں اٹھتا دیکھا گیا، جب کہ شہر کے اندر سے
فائرنگ کی آوازیں آتی رہیں اور قریب کے دیہات میں مارٹر گولے گرے۔
عینی شاہدین نے بتایا کہ بدو اور قبائلی جنگجو جو شامی حکومت کے حامی ہیں،
انہوں نے دروز آبادی والے مغربی علاقوں میں پیش قدمی جاری رکھی۔
شدید جھڑپوں کے دوران ایک عرب قبائلی جنگجو نے دھمکی دی کہ وہ دروز
باشندوں کو “ذبح” کر دے گا، جس سے کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا۔
شام کی عبوری حکومت کی جانب سے جمعہ کی رات اعلان کیا گیا تھا کہ فوری
سیزفائر نافذ کر دیا گیا ہے، تاہم زمینی حقائق اس کے برعکس رہے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سیزفائر کا اعلان محض علامتی ثابت ہوا، کیونکہ
فریقین کے درمیان عدم اعتماد اور پرانی دشمنیاں اب بھی شدت سے موجود ہیں۔
دروز کمیونٹی کے رہنماؤں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس
بگڑتی ہوئی صورتحال کا نوٹس لے اور انسانی جانوں کے ضیاع کو روکنے میں کردار ادا کرے۔
