اسکینڈے نیوین نیوز اردو

سپریم کورٹ کا بیٹی کو پنشن سے محروم کرنا غیر آئینی قرار

شمائلہ اسلم
اسکینڈے نیوین نیوز ایجنسی
بیورو چیف پاکستان

سپریم کورٹ نے سندھ حکومت کے اُس سرکلر کو کالعدم قرار دے دیا ہے جو ایک بیٹی کو صرف اس بنیاد پر پنشن سے محروم کرتا تھا کہ اُس نے والد کی وفات کے بعد طلاق لی تھی۔

عدالت عظمیٰ کے دو رکنی بینچ، جس کی سربراہی جسٹس محمد علی مظہر نے کی، نے اپنے فیصلے میں واضح کیا کہ پنشن کی بروقت ادائیگی صرف ایک انتظامی عمل نہیں بلکہ آئینی ذمہ داری ہے۔

جسٹس عائشہ ملک کی جانب سے تحریر کردہ دس صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا گیا: “یہ سرکلر، جو کسی قانون یا ضابطے کی بنیاد کے بغیر پابندیاں عائد کرتا ہے، ابتدا سے ہی غیر آئینی، کالعدم اور قانونی حیثیت سے محروم ہے۔ کسی پنشنر کی وفات کے وقت کو زندہ بیٹی کے پنشن کے حق کو ختم کرنے کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔” عدالت نے سندھ حکومت کی اپیل مسترد کر دی۔

فیصلے میں مزید کہا گیا: “یہ امر باعث تشویش ہے کہ ایک بیٹی کے پنشن کے حق کو اُس کی ازدواجی حیثیت سے مشروط کیا جاتا ہے۔ اس طرح کا انحصاری نظام عورت کو ایک ایسا فرد تصور کرتا ہے جو پہلے والدین اور بعد میں شوہر پر مالی طور پر منحصر ہو۔”

“ایسی سوچ نہ صرف عورت کو خاندان کا محتاج رکن سمجھنے والی دقیانوسی ذہنیت کو قائم رکھتی ہے بلکہ اُنہیں ایک خود مختار اور مالی طور پر خود کفیل فرد کے طور پر تسلیم کرنے میں بھی ناکام رہتی ہے۔ یہ تصور بھی غلط ہے کہ غیر شادی شدہ یا مطلقہ عورتیں مالی طور پر کمزور ہوتی ہیں جبکہ شادی شدہ عورتیں محفوظ ہوتی ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ شادی شدہ عورتیں بھی مالی مشکلات کا سامنا کر سکتی ہیں۔”

Read Previous

پاکستان-ترک دوستی مشترکہ اقدار سے مضبوط ہوئی، عطاء اللہ تارڑ

Read Next

پاکستان آرمی چیف کا دہشت گردی کے خاتمے اور قومی وقار کے دفاع کا عزم

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Most Popular