اسکینڈے نیوین نیوز اردو

تونس: صدر قیس سعید کی تقریر نہ سننے پر شہری کو چھ ماہ قید

تیونس، 12 جولائی – تیونس کی ایک عدالت نے ایک شہری کو صدر قیس سعید

کی ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی تقریر نہ سننے پر چھ ماہ قید کی سزا سنادی ہے۔

وکیل کے مطابق عدالت نے یہ فیصلہ ریاستی اتھارٹی کو قائم رکھنے کی غرض

سے سنایا ہے۔

مذکورہ شہری کے وکیل، عادل صغیر نے جمعے کے روز بتایا کہ ان کے مؤکل پر

الزام تھا کہ انہوں نے صدر کی تقریر سننے سے انکار کیا اور مبینہ طور پر توہین

آمیز جملے بھی کہے۔ عدالت نے اسے ملکی صدر کی توہین اور ریاستی رٹ

کے خلاف جرم قرار دیتے ہوئے سزا سنائی۔

وکیل نے مزید بتایا کہ مقدمہ تیونس کے فوجداری قانون کے آرٹیکل 67 کے

تحت دائر کیا گیا، جو سربراہ مملکت کے خلاف کیے جانے والے جرائم سے

متعلق ہے۔

ٹی وی کوریج سننے سے انکار، شکایت ساتھی نے کی

واقعے کے مطابق، سزا پانے والا شہری پہلے سے ایک اور مقدمے میں قید

تھا۔ جیل میں اپنے سیل میں موجود دوسرے قیدی کے ساتھ گفتگو کے

دوران اس نے صدر کی تقریر سننے سے انکار کیا۔ وہ صدر قیس سعید کی

سرگرمیوں پر مبنی ٹی وی کوریج کو موبائل فون پر سننے سے اجتناب برت رہا تھا۔

اسی سیل میں موجود قیدی نے اس انکار کی شکایت جیل انتظامیہ کو کر دی،

جس کے بعد تفتیش کا عمل شروع ہوا اور بالآخر معاملہ عدالت تک جا پہنچا۔

خاندان رہائی کی امید لگائے بیٹھا تھا، نیا مقدمہ آ گیا

انسانی حقوق کی ایک غیر سرکاری تنظیم کے مطابق، یہ شہری جس مقدمے میں

پہلے سے قید تھا، اس میں رہائی کی امید پیدا ہو چکی تھی۔ عدالت میں فیصلہ

قریب تھا اور اہل خانہ اس کے جیل سے باہر آنے کی تیاری کر رہے تھے۔

مگر نئے الزام اور مقدمے نے اس کی رہائی کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔

عدالت: توہین آمیز الفاظ اور انکار دونوں جرم

وکیل عادل صغیر نے تصدیق کی کہ ان کے موکل نے صدر کی تقریر شروع

ہوتے وقت کچھ نازیبا جملے بھی کہے تھے، جسے عدالت نے “ریاست کے

وقار کے خلاف” قرار دیا۔ عدالت کے مطابق، یہ قدم صرف انکار تک محدود

نہیں بلکہ توہین آمیز طرز عمل پر بھی مبنی تھا، اس لیے چھ ماہ قید کی سزا سنانا

ضروری سمجھا گیا۔

انسانی حقوق تنظیموں کی تشویش

انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں نے اس فیصلے پر تشویش کا

اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ کسی شخص کو صرف رائے کے اظہار یا ٹی وی

تقریر نہ سننے پر سزا دینا ایک خطرناک مثال قائم کرتا ہے۔ ان کے مطابق،

یہ واقعہ اظہارِ رائے کی آزادی کے حوالے سے سوالات کو جنم دیتا ہے۔

Read Previous

اپنی بینائی کو بچائیں: آنکھوں کی صحت کے لیے مفید مشورے

Read Next

کیتھرین شکیڈم: ایران میں اسرائیلی دراندازی کا انکشاف

Leave a Reply

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Most Popular