شمائلہ اسلم
بیورو چیف پاکستان
اسکینڈے نیوین نیوز ایجنسی
ایران کے جوہری معاہدے کی آخری تاریخ 31 اگست مقرر، “سنیک بیک” پابندیاں بحال ہونے کا امکان
واشنگٹن / پیرس / برلن: امریکہ اور اس کے یورپی اتحادیوں نے ایران کے
ساتھ جوہری معاہدے کے لیے 31 اگست کی ڈیڈلائن مقرر کر دی ہے، جس
کے بعد اگر کوئی پیش رفت نہ ہوئی تو اقوام متحدہ کی سابقہ پابندیاں دوبارہ نافذ کی جا سکتی ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور فرانس، جرمنی، اور برطانیہ کے وزرائے
خارجہ کے درمیان ہونے والی حالیہ مشاورت میں اس فیصلے پر اتفاق کیا
گیا۔
سفارتی ذرائع کے مطابق، اس کال کا مقصد “سنیک بیک” میکانزم کے ممکنہ
استعمال پر مشترکہ موقف اختیار کرنا تھا۔ یہ میکانزم ایران کے 2015 کے
جوہری معاہدے (JCPOA) کا حصہ ہے، جس کے تحت عالمی پابندیاں خود
بخود بحال ہو جاتی ہیں اگر ایران شرائط کی خلاف ورزی کرے۔
یورپی پیغام: ابھی بھی وقت ہے
یورپی ذرائع نے بتایا کہ آئندہ چند ہفتوں میں ایران سے دوبارہ مذاکرات کیے
جائیں گے۔ تہران کو پیغام دیا جائے گا کہ اگر وہ اپنے جوہری پروگرام کی
شفاف نگرانی کے لیے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (IAEA) کے ساتھ
تعاون بحال کرے تو وہ پابندیوں سے بچ سکتا ہے۔
ایک تجویز یہ بھی سامنے آئی ہے کہ ایران 60 فیصد تک افزودہ تقریباً 400
کلوگرام یورینیم اپنے مراکز سے ہٹا دے تاکہ عالمی برادری کو اعتماد دیا جا سکے۔
پس منظر:
2015 میں طے پانے والا JCPOA معاہدہ ایران کو یورینیم کی افزودگی محدود
کرنے اور عالمی نگرانی کے تحت رکھنے کا پابند بناتا ہے۔ تاہم 2018 میں
امریکہ نے اس معاہدے سے یکطرفہ دستبرداری اختیار کرتے ہوئے ایران پر دوبارہ سخت پابندیاں نافذ کر دی تھیں۔
حالیہ کشیدگی: اسرائیل – ایران جھڑپیں
جون 2025 میں ایران اور اسرائیل کے درمیان سنگین کشیدگی دیکھی گئی،
جس میں اسرائیلی حملوں کے جواب میں ایران نے ڈرون اور میزائل حملے
کیے۔ بالآخر 24 جون کو امریکہ کی ثالثی سے جنگ بندی ممکن ہوئی۔
